a

Tuesday, May 15, 2018

Khwaja sira Article by Hoorain Samreen

Khwaja sira Article by Hoorain Samreen

"خو ا جہ سرا کوملاز مت دی
جا نی چا ہئیے یا نہیں؟؟"
"حورین سمرین"
لفظ خو ا جہ سرا ذہن میں آتے ہی جو تصو ر ہما رے ذہن میں ایک تا لیا ں پیٹتا,نا چ گا کر پیسے وصول کر تاتصور ہے۔۔۔عز ت سے جینا کس کی خوا ہش نہیں ہوتی اور اس مخلو ق سے یہ حق کس نے کب اور کیو ں چھینا.میڈیکل سا ئنس اس با رےمیں کہتی ہےکہ "خلیوں میں کرومو سوم کی افزائش کی کمی کی وجہ ہے جو انکے جسم میں ایسی طبعی تبد یلیو ں کی ذمہ دار ہے۔مگر اس کی وجہ سے ھمارے معا شرے میں ان کے ساتھ جو غیر انسا نی سلوک روا رکھا جا تا ہے وہ انسا نیت کی تذلیل ہے۔
 لیکن کیا یہ لوگ صر ف غر یب گھر انو ں سے ہی تعلق رکھتے ھیں تواسکا جو ا ب نا ں ہے اس جنس سے تعلق رکھنے والے افر اد میں اعلی طبقہ کے لوگ بھی شامل ہیں مگر تعلیم اور شعور کی وجہ سے انہیں معا شرے میں اس ررسوائ کا سا منا نہیں کرناپڑتا جس سے معا شرے میں غر بت اورنا خوا ند گی سے تعلق رکھنے والے افراد کو کر نا پڑتا ہے۔۔۔یہ لوگ وسا ئل کی فر اہمی کی وجہ سے اپنا مقا م بنا نے میں کا میا ب ہوجا تے ہیں۔اعلی ملازمتوں تک بھی پہنچ جا تے ہیں اور کسی حد تک انکی ز ندگی سہل ھو ھی جاتی ہے۔
 مگر وہ جن کا گنا ہ غر بت ہو انہیں اپنے خا ند انو ں سے دور رہ کر زند گی گز ا رنا ہوتی ہے کیو نکہ ان کی ذات کو ان کے خا ندان کے لئے رسوائ کی وجہ سمجھا جا تا ہےجبکہ اصل وجہ ذہنی پسما ند گی ہے۔۔۔ بھلا آپ ا س جرم کی سزا کیسے دے سکتے ہیں جو کسی نے کیا ھی نہیں۔۔مگر آخر کب تک۔۔
 تعلیم,قا بلیت اور ذہا نت میں یہ کسی طرح بھی کسی مرد یا عورت سے کم نہیں تو پھرکیو ں انہیں با عز ت روز گا ر سے محر وم رکھا جا تا ہے مغلوں اوربا د شاہوں کے دور سے جب یہ اس دنیا میں سا نس لے رہے ہیں اوربا د شاہی دورحکو مت میں انہیں بھی معا شرے کا ایک حصہ سمجھاجا تا تھا بلکہ اگر یہ کہا جاے کہ بھترین ھیومن ریسورسس کا مظا ہرہ کر تے ہوۓانہیں محلوں اور در با روں میںخا ص مقام اور عزت دیجاتی تھی جو جدید "ھیو من ریسورسز"کے تصور پر ایک طما نچہ ہے ۔محلوں میں جھا ں خواتین کے لے مرد ملازموں کاتصور ھی محا ل تھا انہیں رانیوں اورشہزاد یو ں کے لے بطور خاص خد مت کے لے رکھا جا تاتھا۔۔۔
یہی نہیں بلکہ چینی دور حکو مت کی تا ریخ کے مطا لعے سے معلوم ہوتا ہے کہ چینی قوم نے بہتر ین انداز میں انہں اپنے معاشرے کے لے ایک مثا ل بنا دیا ۔۔اپنے سیا سی,انتظامی ڈھا نچے کو بد انتظا می,لا لچ اور لوٹ کھسوٹ,اقربا پروری جیسے ناسور سے پاک رکھنے کے لے بڑی تعداد میں ایشیائ ممالک سے ان افراد کو بر آمد کیا اور ملک کے اہم انتظامی امور کا نگراں مقر ر کیا بلکہ ایک طو یل عرصے تک ا نہوں نے حکمرانوں کےطور پر بھی حکو مت کی۔انہوں نےاپنے اس طر ز عمل کی بنیاد اس سوچ پر رکھی کہ یہ معاشرے کے ٹھکر اے ہوے افراد ہیںاس لے عوام کے لے مخلص,دردمند ثابت ہوں گے۔۔ا قر با پروری,رشوت اور بےایمانی کی امیدان سے ہو ہی نہی ں سکتی کیونکہ عام طور پر انسان کی اولاد اور خونی رشتے اسے بےایمان بننے پر مجبور کرتے ہیں مگریہ اس معاملے میں محروم ہیں اور ہم کس بے دردی سے ان کا استحصال کر رہے ہیں۔۔
 لیکن خوش آیند بات یہ ہے کہ یہ افراد اپنی صلا حیتوں کواجاگر کرنےکی کوشش کررہے ہیں اپنی مددآپ کے تحت انہوں نےچھو ٹے پیمانے پر کاروبار شروع کے ھیں جھاں کام کرنے والے اور کاروبار چلانے والے تمام افراد خواجہ سرا ہیں۔۔ایک بڑی تعدار شوبز میں اپنی صلا حیتوں کوآزما رہی ہے۔۔اور کچھ خواجہ سراؤں کےسماجی حقوق کےلے سماجی کارکن کے طور پر کام کر رھے ھیں
*******************
The End

No comments:

Post a Comment